روزہ ہرعاقل وبالغ پرفرض ہے جوروزہ کی طاقت رکھتا ہو۔
نیت کا محل دِل ہے،زبان نہیں،یہی وجہ ہےکہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے
نیت کے کوئی الفاظ ثابت نہیں ہیں۔
سحری ضرور کھانی چاہیے کیونکہ مسلمان اوریہود نصاری کے درمیان فرق کرنے والی چیز سحری ہے۔(صحیح مسلم:1096)
روزہ کجھور سے افطار کرنا افضل ہے اگر کجھورمیسر نہ ہو توچھوارےسے،وہ بھی نہ ہوتوپانی کے چند گھونٹ سے کرلیں نوش فرمالیں(سنن ابی داؤد 2356)
افطاری کے وقت کی گئی دعا فورا قبول ہوتی ہے اسی لیئے آپ صلی اللّٰہ علیہ والہ وسلم نے دعا کی تاکید فرمائی۔(سنن ابن ماجہ :1753)
حالت جنابت میں روزہ رکھا جاسکتا ہے،تاہم نماز کیلئے غسل کرنا ضروری ہے۔(صحیح بخاری:1926.صحیح مسلم:1109)
روزے کی حالت میں مسواک کی جا سکتی ہے (صحیح بخاری:887.صحیح مسلم:252)
روزے کی حالت میں وضوکرتے وقت ناک میں زیادہ پانی چڑہانے سے احتیاط کرنی چاہیئے(سنن ابی داؤد:2366)
روزے کی حالت میں ناک کان آنکھ میں دوائی یاآنکھ میں سرمہ ڈالنے میں کوئی حرج نہیں
بھول کرکھاپی لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ کھلاتا پلاتا ہے(صحیح بخاری 1933)
جس کوخود بخود قے آجائے اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا جوجان بوجھ کرالٹی کرے اس پر روزے کی قضائی ہے(سنن ابی داؤد 2380)
روزے کی حالت میں بیوی سے جماع حرام ہے البتہ خواہشات پر کنٹرول کرتے ہوئے بوسہ معانقہ جائز ہے(صحیح بخاری 1927)
Post A Comment: